امیرشریعت مولانا ولی رحمانی نے وہی بات کہی جوہرمسلمان محسوس کررہاہے: نظرعالم
دربھنگہ3جون(آئی این ایس انڈیا)امیرشریعت مولانا ولی رحمانی صاحب کے اس بیان پر کہ سیکولر جماعتوں نے مسلمانوں کو نظرانداز کیا ہے۔ اورکم ازکم بہارکے مہاگٹھ بندھن سے ایسی امیدنہیں تھی جسے مسلمانوں نے اقتداربخشا۔اس پرجنتادل یونائیٹڈکے لیڈرکے سی تیاگی شاید اپنی اوقات بھول چکے ہیں اورامیرشریعت حضرت مولانا ولی رحمانی کی شان میں گستاخانہ زبان استعمال کرتے ہوئے یہ اپنی نیت اورفرضی سیکولرزم کوثابت کردیا۔تیاگی نے کہاکہ ہمیں ان کے سرٹیفیکٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ ودھان سبھاالیکشن میں باہرکے لوگ بھی آئے لیکن مسلمانوں نے ہمیں ووٹ دیا،ظاہرہے کہ اسی کاشکوہ توہرہندوستانی مسلمان کررہاہے کہ جب ووٹ ہم نے دیاتوراجیہ سبھاالیکشن میں مسلمانوں کوکیوں ٹھگاگیا۔جدیوکی اس بدزبانی پر آل انڈیا مسلم بیداری کارواں نے میٹنگ کی جس کے قومی صدر نظرعالم نے کے سی تیاگی کے ذریعہ امیرشریعت کی شان میں بدزبانی کئے جانے کو لیکرکی گئی بیٹھک کے دوران سخت مذمت کرتے ہوئے معافی مانگنے کامطالبہ کیا۔بیٹھک میں کارواں کے نائب صدر مقصودعالم پپو خان، مرزا نہال بیگ، سرورعلی فیضی، وجئے کمار جھا، شاہ عماد الدین سرور، اسعدرشید ندوی، مولانا سمیع اللہ ندوی، ساجد قیصر، جاوید کریم ظفر وغیرہ نے بھی مولانا موصوف پر کئے گئے نازیبا الفاظ کیلئے جے ڈی یو سے فوری معافی مانگنے کی بات کہی ۔بیٹھک میں نظرعالم نے صاف الفاظ میں کہا کہ جنتادل یونائیٹڈ بھی مطلبی پارٹی ہے صرف نام نہاد سیکولرزم کا نعرہ دیتی ہے۔مولانا موصوف نے کوئی بھی بات غلط نہیں کہی۔امیرشریعت نے جوبا ت کہی اسے ہرہندوستانی مسلمان واضح طورپرمحسوس کررہاہے ۔کیا مولانا ولی رحمانی صاحب کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال کہ راجیہ سبھا کی 57 سیٹوں پرایک بھی مسلمانوں کو راجیہ سبھا نہیں بھیجا گیا، غلط ہے؟ کیا نتیش کمار اور لالو پرساد کو ایک بھی مسلم رہنما یا لیڈران نظرنہیں آیا کہ اُنہیں راجیہ سبھا بھیجا جاسکتا تھا۔کے سی تیاگی اپنی اوقات سے اُوپر اٹھ کر بول گئے کہ مولانا ولی رحمانی سے جے ڈی یو کو سرٹی فکیٹ کی ضرورت نہیں تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ مولانا موصوف کی ضرورت تو انہیں ہروقت پڑیگی۔ مولانا موصوف کے آگے ان کی خود کی اوقات کیا ہے اچھی طرح جانتے ہیں۔ صرف بندکمرے میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کرکے عوام کو بے قوف نہیں بنایا جاسکتا ہے۔اگر کے سی تیاگی اور جے ڈی یو نے فوری طور پر معافی نہیں مانگا تو مولانا موصوف کے اتنے چاہنے والے ہیں کہ ان کی پارٹی میں اُتنے ممبران بھی نہیں ہیں سبھی ان کو اوقات بتانے کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور آئندہ انتخاب میں سبق بھی سکھائیں گے۔عظیم اتحاد نے پچھلے اسمبلی انتخاب میں مسلمانوں سے 85 فیصد ووٹ لینے کے بعد مسلمانوں کو صرف اور صرف ٹھگنے کا ہی کام کیا۔ عظیم اتحاد نے ووٹ مسلمانوں سے لیا اور وزارت کی بڑی کرسی کانگریس، راجد اور جنتادل یونائیٹڈ کے نام نہاد لیڈران کو دیا۔ مسلمانوں کو اُسی وقت سمجھ میں آگیا تھا کہ یہ سبھی پارٹیاں سیکولر ہونے کا ڈھونگ رچ رہی ہے انہیں صرف مسلمان ووٹ بینک دکھائی دیتا ہے اور جب انتخاب کا وقت آتا ہے تو خود کو مسلمانوں کاہمدرد بن کر سیکولرزم کا نصاب پڑھانا شروع کردیتے ہیں۔جب بھی کوئی عالم دین یا مسلم رہنما سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ مسلمانوں پر کئے گئے تعصب کو اُجاگر کرنے کی کوشش یا آواز اٹھاتے ہیں یا پھر یہ کہیں کہ ان کی حقیقت کو عوام الناس کے بیچ لانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کے اُوپر یہ نام نہاد سیاسی پارٹیاں اور فرقہ پرست لیڈران کیچڑ اُچھالنا شروع کردیتے ہیں۔ لیکن انتخاب آتے ہی کیوں یہ سبھی سیاسی پارٹیاں اور لیڈران ووٹ کے لئے اقلیتی طبقہ کے رہنماؤں کی غلامی اور ان سے خود کو سیکولر ثابت کرنے کے لئے سرٹی فکیٹ مانگتے پھرتے ہیں۔مسلم رہنما اور لیڈران بھی اپنی حرکت میں بدلاؤ لائیں کیوں کہ مسلم رہنما اور لیڈران اکثر سیاسی پارٹیوں اور بڑے لیڈران کی چاپلوسی اورمبارکباد تک ہی خود کو محدود کررکھا ہے۔ کے سی تیاگی کی ناپاک زبان سے مولانا موصوف کی شان میں گستاخی کی گئی ہے جوناقابل برداشت ہے ساتھ ہی کے سی تیاگی مسلمانوں کو بانٹنے کی سازش بند کریں ورنہ انجام بھی بھگتنے کوتیاررہیں۔مسلمانوں کو چاہئے کہ کے سی تیاگی،جے ڈی یو عظیم اتحاد پر دباؤ بنائے کہ وہ مولانا موصوف کی شان میں جوگستاخی کیا ہے اور مسلمانوں کو بانٹنے کی سازش شروع کررکھی ہے اس پر معافی مانگیں نہیں تو جے ڈی یو اور عظیم اتحاد کے خلاف اقلیتی طبقہ ایک جٹ ہوکرآندولن شروع کرے گا۔